Sitaron Jitni Nekiyan, Ek Riwayat Ke Hawale Se Muhaddiseen Ki Aara
ہمارے یہاں ایک روایت یہ سنائی جاتی ہے کہ :
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک ایک چاندنی رات میری گود میں تھا، بولی یا رسول اللہ ﷺ کیا کسی کی نیکیاں آسمان کے تاروں کے برابر ہوں گی فرمایا : ہاں، وہ عمر ہیں، میں بولی تو جناب ابو بکر کی نیکیاں کہاں گئیں، فرمایا کہ عمر کی ساری نیکیاں ابو بکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی کی طرح ہیں۔
( مشکوۃ المصابیح، رقم : 6068. )
یہ روایت کچھ الفاظ کے فرق کے ساتھ متعدد کتب میں مذکور ہے، اس حوالے سے محدثین کا کلام ملاحظہ ہو :
1) خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تاریخ میں اس روایت کے ایک راوی کے تعارف میں فرمایا کہ بُرَیہ بن محمد بُرَیہ۔۔۔اسماعیل بن محمد صَفّار سے باطل، منگھڑت احادیث اس نے بیان کی۔ پھر آگے اسی اوپر والی رویت کو خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے بیان کیا۔
( تاریخ بغداد، ج 7، ص 643، رقم : 3531 ( بُرَیہ )، دار الغرب الاسلامی، بیروت. )
2) علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ اس کو اپنی کتاب میں نقل کرکے فرماتے ہیں کہ : اس روایت کے ساری راوی ثقہ ہے، بُرَیہ کے علاوہ۔ پھر آگے خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا قول نقل فرمایا کہ بُرَیہ کی احادیث منگھڑت ہیں!۔
( العلل و المتناھیة، ص 194، باب فضائل عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالی عنہ، رقم : 302، دار الکتب العلمية، بیروت. )
3) امام ذہبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اسی بُرَیہ کے تعارف میں فرمایا کہ : یہ اِس حدیث کو گھڑنے والا ہے کہ "یا رسول اللہ ﷺ کیا کسی کی نیکیاں آسمان کے تاروں کے برابر ہوں گی فرمایا ہاں، وہ عمر ہیں۔۔۔۔الخ"
( میزان الاعتدال، ج 2، ص 15، دار الکتب العلمية، بیروت. )
4) امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کے اسی کلام کو اپنی کتاب میں نقل فرمایا۔
( لسان المیزان، ج 2، ص 274، رقم : 1426، مکتب المطبوعات الاسلامیة. )
5) امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے بھی اس روایت کو اپنی کتاب میں درج فرمایا مگر ساتھ ہی خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا قول بھی نقل فرما دیا کہ یہ موضوع یعنی منگھڑت ہیں۔
( اللآلی المصنوعة، ج 1، ص 304، دار المعرفة، بیروت. )
اس طرح کی مرویات بیان کرنے کی وجہ سے ہم اہلسنت کے خلاف کیسا پروپیگینڈا کیا جاتا ہے یہ بھی ملاحظہ کریں :
https://www.facebook.com/Mohabat.E.Ahlay.Bayat/videos/703104433380197/
یہ غالبا ایک شیعہ پیج ہے، اس میں پہلے تو درود شریف کی جگہ "ص" وغیرہ لکھا گیا جو کہ ہمارے نزدیک حرام ہے، اس ویڈیو سے انجینئر کے علم کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔
اس میں تین غور طلب باتیں ہیں
١) پہلی بات یہ ہے کہ مرزا کے مطابق رزین میں اس روایت کی سند ہی کوئی نہیں، حالانکہ زبیر علی زئی نے "لم اجدہ" کہہ کر بتا دیا کہ یہ روایت مذکورہ حوالے میں مجھے ملی ہی نہیں۔ ( رزین کی جس کتاب کا حوالہ صاحبِ مشکوۃ نے دیا وہ آج کے زمانے میں میسر نہیں لگتی چہ جائیں کہ کتاب ملے اور اس میں روایت بھی ملیں اور ہو بغیر سند! ) یہ روایت ریاض النضرۃ میں بھی نقل ہے ( ج 1، ص 309، باب السابع، ذکر اخبارہ ﷺ بان حسنات۔۔۔الخ، دار الغرب. ) اور جس حوالے سے مصنف نے نقل کیا اس کتاب کا شاید ہی کوئی سراغ ہو!
٢) زبیر علی زئی سے نقل میں خطا ہوگئی، جس راوی سے بُرَیہ نے روایت کیا اس راوی کا نام تاریخ بغداد وغیرہ میں "اسماعیل بن محمد الصَّفَّار" لکھا ہوا ہے، جبکہ موصوف نے "الصنعانی" لکھ دیا۔
٣) مرزا نے یہاں تک کہہ مارا کہ "اسماعیل نام کا راوی ہے جو موضوع حدیثیں بیان کرتا تھا!" یہ سفید جھوٹ ہے، مرزا کو عربی نہ آنے کی یہ واضح دلیل ہے! کیونکہ ہم پیچھے نقل کر آئے کہ امام ابن جوزی جیسی شخصیت نے یہ صراحت کے ساتھ فرما دیا کہ اس میں بریہ کے علاوہ باقی سارے راوی ثقہ ہے!
کذاب در اصل بریہ ہی ہے، وہ ثقہ راویوں کے نام استعمال کرکے جھوٹی احادیث بیان کرتا تھا، اور ان اسماعیل بن محمد بن اسماعیل بن صالح بن عبد الرحمن الصفار کے بارے میں امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
ثقہ امام، مشہور نحوی ہے۔۔۔ان سے امام دار قطنی، امام حاکم وغیرہ نے روایت کیا اور ان کی توثیق کی۔
( دیکھیں : لسان المیزان، ج 2، ص 165، رقم : 1230. & مزید دیکھنا چاہیں تو : سیر اعلام النبلاء، ص 1126، رقم : 1052، بیت الافکار۔ )
بہر حال یہ کوئی عام راوی نہیں، اور بلا شبہ یہ مرزا کی کم علمی اور بد دیانتی ہے!۔
✍️ #Ahmad_Razavi
Comments
Post a Comment