Mazameer Haraam Hai Fatawa Razaviyyah Ki Raushni Me (Urdu)
بسم اللّٰه الرّحمٰن الرّحيم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🏵️ *سوال و جواب : ١* 🏵️
اعلی حضرت علیہ رحمۃ ربّ العزت سے سائل نے سماع یعنی قوالی سننے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا :
*جب سامع و مسموع و مُسمع و مِسمع و مَسمع و سماع و اسماع سب مفاسد سے پاک ہوں تو سننا جائز ہے۔*
(١) *سامع ( یعنی سننے والا ) تو وہ چاہئے جس کے قلب پر شہوات ردیہ ( بری شہوتوں ) کا استیلا ( غلبہ ) نہ ہو۔*
(٢) *مسموع ( جو سنا جائے اس ) میں ضرور ہے کہ نہ فحش ( گندی باتیں ) ہو نہ کوئی کلمہ خلاف شرعِ مطہر، نہ کسی زندہ امرد کا ذکر ہو نہ کسی زندہ عورت کی تعریف، نہ ایسی قریب مردہ کا نام کا نام ہو جس کے اعزّہ ( رشتہ دار ) زندہ ہوں اور انہیں اس سے عار ( شرم ) لاحق ہو، امثال لیلے سلمے سعاد میں حرج نہیں۔*
(٣) *مُسمع بِالضّم یعنی پڑھنے یا گانے والا مرد بوڑھا یا جوان وو، امرد یا عورت نہ ہو۔*
(٤) *مِسمع بالکَسر یعنی آلۂ سماع ( مزامیر کے آلات ) نہ ہوں، اگر ہو تو صرف دف بے جَلَاجَل جو ہیئات تطرِب¹ پر نہ بجایا جائے.*
(٥) *مَسمع بِالفَتح یعنی جائے سماع ( قوالی کی جگہ ) مجلس فساق ( فاسقوں کی بیٹھک ) نہ ہو، اور اگر حمد و نعت و منقبت کے سوا ( علاوہ ) عاشقانہ غزل، گیت، ٹُھمری ( ایک طرح کی گیت ) وغیرہ ہو تو مسجد میں مناسب نہیں۔*
(٦) *سماع یعنی سننا ایسے وقت نہ ہو کہ سے نماز باجماعت وغیرہ یا کسی فرض یا واجب یا امرِ اہم شرعی ( شرعی طور پر ضروری کام ) میں خلل آئے۔*
(٧) *اِسماع یعنی پڑھنا یا گانا ایسی آواز سے نہ ہو جس سے کسی نمازی کی نماز یا سوتے کی نیند یا مریض کے آرام میں خلل آئے۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٢٦-١٢٧، مسئلہ ١٩، مطبوعہ : رضا فاؤنڈیشن لاہور۔ )
( 1) نیچے دئے گئے فتاوی میں اس کا خلاصہ ملاحظہ کریں۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🏵️ *سوال و جواب : ٢* 🏵️
اعلی حضرت سے سوال ہوا :
*سوال :* گانا قوالی مع ساز ( مزامیر کے ساتھ ) اور نا اہل لوگوں کا جمع ہونا جو صوم و صلوۃ کے پابند نہ ہوں خصوصاً مستورات ( یعنی عورتوں ) کا جمع ہونا جائز ہے یا ناجائز ؟
*جواب : گانا مع مزامیر ( مزامیر کے ساتھ قوالی گانا ) ناجائز ت نہ کہ ان منکرات ( خلاف شرع کاموں ) کے ساتھ۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٣٥، مسئلہ ٢٤۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🏵️ *سوال و جواب : ٣* 🏵️
سوال ہوا سماع مزامیر یعنی مروجہ قوالی کے جواز ( یعنی جائز ) ہونے کے حوالے سے، تو ارشاد فرمایا :
*مزامیر حرام ہیں۔*
( آگے فرماتے ہیں : )
*قوالی والوں پر لازم ہے کہ مزامیر ترک کریں اور بوڑھے یا جوان مردوں سے صاف و پاک غزلیں سنیں۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٣٩-١٤٠، مسئلہ : ٣١ )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🌹 *ارشادات اعلی حضرت :* 🌹
🌷ارشاد ١ : *سماع ( قوالی ) کہ بے مزامیر ( مزامیر کے علاوہ ) ہو اور مُسمع نہ عورت ہو نہ امرد، اور مسموع ( اشعار وغیرہ ) نہ فحش نہ باطل، اور سامع ( سننے والا ) نہ فاسق ہو نہ شہوت پر، تو اس کے جواز ( جائز ہونے ) میں شبہ ( شک ) نہیں، قادریہ و چشتیہ سب کے نزدیک جائز ہے، ورنہ سب کے نزدیک ناجائز۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٣٤، مسئلہ : ٢٢ " )
ــــــــــــــــــــ
🌷ارشاد ٢ : *موسیقی کے تال یا سر پر نہ بجایا جائے۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٣٨، مسئلہ : ٢٨ )
ــــــــــــــــــــ
🌷ارشاد ٣ : *ہیئات تطرِب پر نہ بجایا جائے یعنی رعایت قواعد موسیقی نہ ہو۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ١٤٢، مسئلہ ٣٥۔ )
ــــــــــــــــــــ
🌷ارشاد ٤ : *قوالی مع مزامیر سننا کسی شخص کو جائز نہیں۔*
( فتاوی رضویہ، ج ٢٤، ص ٥١١، مسئلہ ٢٠٧-٢١٩ )
Comments
Post a Comment