Dawateislami Ki Post Ki Gayi Ek Riwayat Ka Jayiza
تاریخ الخلفاء کی یہ عبارت "تاریخ الخلفاء اردو" سے لی گئی جو چھپی ضیاء القرآن پبلیکیشنز، لاہور سے، کیونکہ بعینہ یہی حوالہ "فیضان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مطلبوعہ مکتبۃ المدینہ، ص ١٢٤" میں موجود ہے، اور وہاں آخر میں بتا دیا گیا کہ یہ لاہور سے مذکورہ ناشر کا چھاپا گیا نسخہ ہے۔
جب اس کے عربی نسخیں دیکھیں تو معلوم ہوا کہ اس میں دو طرح ہے، ایک میں یوں ہے :
قال رسول اللہ ﷺ : امرت ان اؤول الرؤیا أبا بکر۔
( تاریخ الخلفاء، ص ١١٨، وزارۃ الاوقاف۔۔۔قطر۔ )
اسی کا ترجمہ غالبا ایک اردو نسخہ میں یہ کیا گیا :
آنحضرت ﷺ نے فرمایا : مجھے خدا تعالی نے حکم کیا ہے کہ خوابوں کی تعبیر حضرت ابو بکر صدیق ﷺ کے سامنے بیان کیا کروں۔
( تاریخ الخلفاء مترجم، ص ٦٣، شبیر برادرز، لاہور۔ )
جبکہ ایک دوسرے نسخہ میں ویسے الفاظ ہے جس کا ترجمہ دعوت اسلامی کی طرف سے یہ جو نشر ہوا۔
قال رسول اللہ ﷺ: امرت ان اؤول الرؤیا وأن أعلمھا أبا بکر۔
( تاریخ الخلفاء، ص ٣٧، دار ابن حزم۔ )
مگر پہلا زیادہ صحیح ہے، کیونکہ یہی امام سیوطی جمع الجوامع میں یوں نقل کرتے ہیں :
"امرت ان أولی الرؤیا ابا بکر۔"
( جمع الجوامع، ج ٢، ص ٨٥، رقم ٤٤٢٥، ازھر۔ )
یونہی الفتح الکبیر میں بھی امام سیوطی نے بالکل یہی جمع الجوامع والے الفاظ نقل فرمائیں اور حوالہ مسند الفردوس کا تحریر فرمایا.
( الفتح الکبیر، ج ١، ص ٢٦٠، دار الکتاب العربی، بیروت۔ )
اور تاریخ الخلفاء میں امام سیوطی نے دو حوالے بیان کیے ایک مسند الفردوس کا اور دوسرا تاریخ ابن عساکر کا، جبکہ جمع الجوامع میں فقط دیلمی کا حوالہ دیا۔
مسند الفردوس میں یہ روایت یوں ہے :
"امرت ان أولی الرؤیا ابا بکر۔"
( غرائب الملتقطة من مسند الفردوس لابن حجر، ج ٢، ص ٢٧٨، رقم : ٦٣٣، دار البر، دبئی۔ )
آگے اس کے محقق کے کلام سے ابن عساکر کا بھی حوالہ بحمد اللہ معلوم ہوا، تاریخ ابن عساکر میں یہ روایت یوں ہے :
امرت ان اؤول الرؤیا أبا بکر۔
( تاریخ دمشق، ج ٣٠، ص ٢١٨، دار الفکر، بیروت۔ )
احادیث نقل کرنے میں مترجم نسخوں سے نقل کرنا وہ بھی اہل علم کا ایسا عمل سخت تعجب میں ڈالنے والا فعل ہے، علاوہ ازیں جب امام سیوطی نے اصل ماخذ بتادیا تو اسی میں دیکھ یا ڈھونڈھ کر نقل کیوں نہیں کیا گیا ؟ ہوسکتا ہے یہ مسند الفردوس انہیں دستیاب نہ ہوسکی، مگر تاریخ ابن عساکر مل ہی جاتی ہے، مان لیں اس میں بھی فہرست میں ایسی روایت نہ ملی تو مکمل تحقیق کے بغیر روایات پوسٹ کیوں کی جاتی ہیں ؟؟ بہر حال نقل کردہ حدیث کو بعینہ ان الفاظ سے کسی مستند حدیث کے کتاب سے ثابت کرنا دعوت اسلامی والوں پر لازم ہے، ورنہ چاہیے کہ رجوع کریں، واللہ اعلم۔
✍️ #Ahmad_Razavi
Comments
Post a Comment