Dawateislami Ki Post Me Ghalati Ki Nishandahi

اس پوسٹ اور اس میں مذکور کتاب میں دعوت اسلامی والوں کی بے توجہی!


پہلے امیج کے اور اس میں مذکور حوالے کے متعلق چند چیزیں ملاحظہ فرمائیں :


1) پہلے تو یہاں پیج نمبر اور جلد نمبر غلط لکھا گیا ہے۔


2) یہ روایت "جہنم میں لے جانے والے اعمال" جلد 2، ص 552 پر یوں ہے :


حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : شراب سے بچو کیونکہ یہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ ( اس کے عربی الفاظ یہ ہے : اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ )


اور اس کا حوالہ سنن نسائی کا ڈالا گیا ہے، حالانکہ "سنن نسائی، کتاب الاشربۃ، باب ٤٤ : "ذکرِ الآثام۔۔۔۔الخ" میں جو حدیث ہے اس میں صرف حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے فرمان کے طور پر یہ بیان ہے، الفاظ راوی کے یہ ہیں :


سمعت عثمان رضى اللّٰه عنه یقول : اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ.

( مکمل حوالہ : سنن نسائی، کتاب الاشربۃ، باب ٤٤ : "ذکرِ الآثام۔۔۔۔الخ"، حدیث : ٥٦٦٦ & ٥٦٦٧، ص ١٢٣٧، الرسالہ، بیروت۔ )


تقریبا انہی الفاظ کے ساتھ روایت اسی "جہنم میں لے جانے والے اعمال" ج ٢، ص ٥٧٨ پر یوں ہے : 


حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : "تمام برائیوں کی جڑ شراب سے بچو". ( اس کے عربی الفاظ یہ ہے : اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ أُمَّ الْخَبَائِثِ. )


اس کے بھی حوالے میں وہی سنن نسائی کا حوالہ ڈال دیا گیا، حالانکہ یہ حوالہ یہاں ڈالنا سمجھ نہیں آتا۔ 


اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ أُمَّ الْخَبَائِثِ. اس کو امام سیوطی نے بھی جمع الجوامع ( مع تحقیق جامع ازہر۔ ) میں ج ١، ص ١٥٥ پر امام دار قطنی کے حوالے سے نقل فرمایا۔ اور کشف الخفاء، جلد ١، ص ٤٣٣، رقم‌ : ١٢٢٥ ( مکتبۃ العلم الحدیث۔ ) کے تحت بھی یہ روایت امام دار قطنی کے حوالہ سے مرقوم ہے۔


اسی طرح کی ایک روایت بحر الدموع، ( دار الصحابہ ) ص ١٨٦ پر یوں ہے : "ایھا الناس اتقوا الخمر فانھا ام الخبائث" اور یہ روایت مرفوعا ذکر ہے۔ مگر حوالہ مصنف نے بیان نہیں کیا۔


البتہ سنن دار قطنی کے ایک نسخہ میں یہ روایت ہے : 


"الخمر ام الخبائث"

( السنن الدار قطنی، ج ٥، کتاب الاشربۃ، ص ٤٤٣-٤٤٤، حدیث : ٤٦١٠ & ٤٦١٣، الرسالۃ۔ & اور اسے  امام‌ طبرانی نے بھی روایت کیا : معجم اوسط، ج ٤، ص ٨١، رقم : ٣٦٦٧، دار الحرمین۔ )


3) ص 562 پر یہ روایت ہے :


نبی کریم ﷺ نے فرمایا : "برائیوں کی اصل ( یعنی شراب ) سے بچو۔ ( اجْتَنِبُوا أُمَّ الْخَبَائِثِ. )


اور حوالہ ابن حبان کا ہے، جو کہ درست ہے۔

( دیکھیں : الاحسان بتقریب صحیح ابن حبان، ج ١٢، ص ١٦٨-١٦٩، روایت : ٥٣٤٨، الرسالۃ۔ & یہ روایت شعب الایمان میں بھی ہے : شعب الایمان، ج ٧، ص ٤٠٦-٤٠٧، رقم : ٥١٩٧، مکتبۃ الرشد۔ )


4) ص 561 پر یہ روایت ہے :


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب سے بچو بے شک یہ ہر برائی کی چابی ہے۔  ( عربی : اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ. )


اور نیچے مستدرک کا حوالہ ہے، جو کہ بالکل صحیح ہے۔ 

( اسنادی حیثیت سے اس روایت کو امام ذہبی نے بھی صحیح کہا، دیکھیں : المستدرك علي الصحيحين، ج ٤، ص ١٦٢، حدیث : ٧٢٣١، العلمیة، بیروت۔ ) 


5) اور ایک حدیث اسی صفحہ پر یوں ہے :


"شراب نہ پینا کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے"۔ ( لَا تَشْرَبَ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ. ) 


اس قدر تو "سنن ابن ماجہ، کتاب ٣٠ : الاشربۃ، باب ١ : الخمر مفتاح کل شر، ص ٥٦٦، حدیث : ٣٣٧١، مکتبة المعارض، الرياض." پر موجود ہے۔ اور نیچے جو حوالہ دیا گیا حدیث 4034 کا وہ اس مقام پر درست ہے۔ 


6) ص 572 پر یہ روایت ہے : 


شراب کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : "یہ سب سے بڑا گناہ اور تمام برائیوں کی جڑ ہے۔" ( سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَنْ الْخَمْرِ فَقَالَ هِيَ أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ وَأُمُّ الْفَوَاحِشِ‌. )


اور اس کے تحت مجمع الزوائد کا حوالہ ہے، مجمع الزوائد ( ج ٥، ص ٧٣، العلمیۃ، بیروت۔ ) میں یہ روایت نقل ہے بحوالہ امام طبرانی، اور امام سیوطی نے بھی سورۂ نساء آیت ٣١ کی تفسیر کے تحت اس روایت کو نقل کیا اور امام ابن ابی حاتم کا ذکر کیا۔

( دیکھیں اسی آیت کی تفسیر کے تحت : تفسیر ابن ابی حاتم، ج ٤، ص ١٨٣، دار ابن الجوزی۔ )


امام طبرانی نے ان الفاظ سے ایک حدیث روایت کیا : 


اَلْخَمْرُ اُمُّ الْفَوَاحشِ و اَكبرُ الكبائرِ۔

( المعجم الاوسط، ج ٣، ص ٢٧٦، الحدیث : ٣١٣٤، دار الحرمین۔ ) اس کو بھی مجمع الزوائد میں علامہ ہیثمی نے اسی جلد کے صفحہ ٧٢-٧٣ پر نقل فرمایا۔


خلاصۂ کلام یہ ہے کہ :


1) اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ.

2) اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ أُمَّ الْخَبَائِثِ.

3) ایھا الناس اتقوا الخمر فانھا ام الخبائث.


ان روایات کو حضور ﷺ کے فرمان کی طرح بیان کرنے سے احتیاط سمجھ میں آتی ہے، جب تک کوئی صاحب علم ان کا اصل مستند ماخذ بیان نہ کر دیں، ویسے بھی جب دوسری روایات موجود ہے تو انہی الفاظ کے ساتھ بیان کرنے کی کوئی ضرورت ؟۔


1) اَلْخَمْرُ اُمُّ الْخَبَائِثِ. ( سنن دار قطنی & معجم اوسط۔ )

2) اجْتَنِبُوا أُمَّ الْخَبَائِثِ. ( صحیح ابن حبان & شعب الایمان۔ )

3) اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ. ( مستدرک۔ )

4) لَا تَشْرَبَ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ. ( سنن ابن ماجہ۔ )

5) اَلْخَمْرُ اُمُّ الْفَوَاحشِ و اَكبرُ الكبائرِ۔ ( معجم اوسط۔ )


ان روایات کا حضور ﷺ کا فرمان ہونا اوپر کی تفصیل سے عیاں ہے۔

✍️ #Ahmad_Razavi





Comments

Popular posts from this blog

Kya Bukhari Shareef Me Saari Ahadees Sahi Hai ? Sihah Sitta Ka Kay Matlab Hai ? (Roman Urdu)

Tauba Ke Sharait, Tauba Ke Rukh, Haqqul Abd Ke Talaf Hone Par Tauba, Gunah Par Qaaim Rehkar Taubah Ka Hukm, Poshida Gunaah Ki Taubah, Elaaniyah Gunaah Ki Taubah, Jo Kisi Ko Hidayat Ki Taraf Bulaye Uska Sawaab, Tableegh Ka Sawaab, Neki Ki Dawat Ki Fazilat, Burayi Ki Dawat Ki Mazammat

Ala Hazrat, Urse Ala Hazrat, Shaane Imam Ahmad Raza, Tazkira We Imaam Ahmad Raza, Ala Hazrat Ka Zikre Khair